Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home4/pastpape/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم - Past Paper Website
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
انشاللہ اج سے وقت فوقتاً آپکو کسی نہ کسی مو ضوع پر مورل سٹوری وغیرہ ملا کرے گی کچھ دن پہلے کی بات ہے ہم ایک لوکل گاڑی پر سفر کر رہے تھے ۔ اس میں تین سٹوڈنٹ / نوجوان لڑکے بھی بٹھے تھے انہوں نے چوتھی سیٹ بھی بک کر لی اور ڈرائیور کو جگہ بتا دی کہ اس جگہ سے سواری بٹھا لینا۔ اسی کے ساتھ اس سواری کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا۔ کبھی کہہ رہے تھے کہ یہ انتہائی بچوں کے زہن کا مالک ہے، کوئی کہہ رہا کہ اس نے کل کو بڑی سیٹ پر جانا ہے اسے اپنے آپکو بہتر کرنا چاہیے۔ انہوں نے اسکو ہر طرح سے باتوں میں گھٹیا ترین ثابت کیا۔ میرے ذہن میں بھی کچھ ایسا ہی اسکے بارے تاثر پیدا ہو گیا۔ اتنی دیر میں اس سواری کو بیٹھانے کے لیے گاڑی رک گئی اور وہ میرے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ بیٹھتے ساتھ ہی ان تینوں نے دبے لفظوں میں اس پر چڑھائی کر دی۔ لیکن نہ جانے کیوں انکھوں میں انکھیں ڈال کر بات نہیں کر رہے تھے۔ جونہی بیٹھے تو تھوڑی دیر بعد اس لڑکے نے مجھے میرا بیٹری بینک استعمال کرنے کی اجازت مانگی وہ بھی انتہائی عاجزی کے ساتھ، اس کے بعد میں نے اسے پوچھا کیا کرتے اسنے کہا ڈکٹر بن رہا ہو کہاں سے؟ اس نے کہا کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے۔ یہ کہنا تھا تو میں ایک دم سے حیران ہوگیا۔ مزید حیران اس بات پر ہوا کہ اس کے مارکس میڑک میں 1075، ایف ایس سی میں1100/1100 اور انٹری ٹیسٹ میں 194/210 کے قریب تھے۔ میں نے پوچھا یہ لوگ بھی ڈاکٹر بن رہے کیا۔ اس نے جواب دیا نہیں یہ مجھے دیکھ کر معمولی ڈاکٹری کے کورس کر رہے جیسا کہ ٹیکنیشن وغیرہ یہ لوگ آپ کے ساتھ ایسا رویہ کیوں اپنا رہے؟ اس نے جواب دیا ہم اپنی نانو کے گھر جارہے ہیں ۔ یہ لوگ ہماری فیملی کے اہم ترین بچے ہیں۔ یہ سب اپنے اپکو چیمپئن سمجھتے ہیں۔ یہ انتہائی سمجھدار، تیز اور دنیا کی ہر خوبی کے مالک سمجھے جاتے ہیں ۔ جب کہ مجھے داخلہ ملنے سے پہلے تک یہ لوگ بولانا تو دور کی بات کزن بھی نہیں سمجھتے تھے۔ جب سے داخلہ ہوا تب سے اب کبھی کبھی ساتھ لے جاتے لیکن زلیل کرتے رہتے یہ سٹوری بتانے کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ کو لوگ پسند نہیں کرتے یا وہ اپکی عدات کو پسند نہیں کرتے لیکن اپ ہیں ایماندار اپنے کام سے تو اپ کو ایسے لوگوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ ایک دن یہی لوگ آپ کے سامنے باتیں ضرور کریں گے لیکن سر چھکا کر، شرمندگی کے ساتھ۔۔۔۔۔ محنت کبھی آپکو جھکنے نہیں دے گی انشاللہ

1 thought on “بسم اللہ الرحمٰن الرحیم”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *